بارش قدرت کا وہ حسین تحفہ ہے جو زمین کو زرخیزی، ہوا کو تازگی اور دلوں کو سکون عطا کرتی ہے۔ کبھی یہ زمین کی پیاس بجھاتی ہے، فصلوں کو زندگی دیتی ہے، تو کبھی اسی پانی کے بوجھ سے زندگیاں اجڑ جاتی ہیں، بستیاں بہہ جاتی ہیں، اور آنکھیں ہمیشہ کے لیے نم ہو جاتی ہیں۔
پاکستان میں جون کے آخر سے شروع ہونے والی موسلادھار بارشیں بھی کچھ ایسی ہی کہانی بیان کر رہی ہیں — کسی کے لیے راحت، اور کسی کے لیے قیامت۔
کی تازہ رپورٹ: بارش کا قہر جاری ہے NDMA
جون 26 سے 29 جون 2025 تک کی مدت میں پاکستان بھر میں بارشوں سے متعلقہ حادثات میں کم از کم 45 افراد جاں بحق اور 68 زخمی ہو چکے۔
یہ اعداد و شمار صرف اعداد نہیں، بلکہ ان کے پیچھے اجڑے گھرانے، ٹوٹے خواب، یتیم بچے اور دکھی ماں باپ چھپے ہوئے ہیں۔
بارش کا پھیلاؤ: خیبرپختونخوا سے سندھ تک
مون سون کی شدید بارشوں نے خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔
ان علاقوں میں: دریاؤں کے پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے کئی علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہے متعدد شہر پانی میں ڈوب چکے ہیں خاص طور پر سوات دریا میں آنے والے سیلاب نے سیاحوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ریسکیو 1122 کے مطابق، 12 سیاح سوات میں جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ایک بچہ تاحال لاپتہ ہے۔
ملک بھر میں حالیہ واقعات کے دوران 45 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 23 بچے، 12 مرد اور 10 خواتین شامل ہیں۔
سب سے زیادہ 21 اموات خیبرپختونخوا میں ہوئیں، جبکہ پنجاب میں 13، سندھ میں 7 اور بلوچستان میں 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
حادثات کی وجوہات:
سب سے زیادہ ہلاکتیں سیلابی ریلوں کی وجہ سے ہوئیں
اس کے بعد کرنٹ لگنے، ڈوبنے، آسمانی بجلی اور دیگر حادثات شامل ہیں


